تربیت Tarbiyat

 *🌱 تــــــــــــــــــــــــــــــــربیت 🌱* 


تربیت اسے کہتے ہیں جس میں ہماری زبان ، اخلاق ، رہن سہن ، جذبات ، سننے سمجھنے کی صلاحیت ، اور عقل فہم کو ایک خوبصورت ترتیب حاصل ہو اور یہ ترتیب انسان کا کردار بناتی ہے سوچ کو خوبصورت اور مضبوط بناتی ہے ۔ جس سوچ کے پاس تعلیم موجود ہے مگر وہ تربیت سے خالی ہے تو اسکی تعلیم اسکے لئے صرف ایک کچرے کے ڈھیر پہ پڑا ایک خوبصورت لباس ہے کچرا اس خوبصورت لباس کے مترادف نہیں ہو سکتا ہے مگر تعلیم جیسا خوبصورت لباس وقت گزرنے کے ساتھ کچرے کی بدبو اور گندگی کا شکار ضرور ہوتا ہے جاتا ۔


 تربیت یافتہ اگر تعلیم حاصل کرے تو تعلیم اسکی تربیت کو چمکا دیتی ہے مگر بغیر تربیت کے حاصل کی گئ تعلیم سوچ کو تکبر غرور اور دیکھاوے کا محتاج بنا دیتی ہے ۔ 


سوچ کے بہت سے معیار ہیں یہ معیار ہماری تربیت ہماری عقل فہم اور ہمارا ایمان ترتیب دیتا ہے اور یہ ترتیب ہماری سوچ اور کردار کو نفاست بخشتی ہے ۔ تربیت جتنی اچھی ہو گی کردار میں اتنی نفاست اور پاکیزگی پائی جائے گی ۔ کردار میں ادب و آداب ، نفاست ، صفائی ستھرائی ، معاملہ فہمی جس درجے کی ھو گی ہر عمل اسکے مطابق رنگ دے گا ۔ تربیت ہمیں سکھاتی ہے پاجامہ ٹانگوں میں پہنا جاتا ہے قمیض جسم کے اوپری حصہ کو کور کرتی ہے پاجامہ قمیض استری شدہ ہوں صاف ستھرے ہوں تو انسان خود اعتمادی اور سکون محسوس کرتا ہے اس خود اعتمادی میں جب تعلیم حاصل کی جاتی ہے تو تعلیم اس خود اعتمادی اور ادب کو پہلے سے زیادہ چمکا دیتی ہے جو انسان کو اعلی ظرف بناتی ہے اسکو پہلے سے زیادہ مہکا دیتی ہے مگر جس ذات میں تربیت ہی نہ ملے وہاں انگریزی اور ڈگریاں پڑھا لکھا جاہل بناتی ہے کچرے کو پالش کیا جائے تب بھی وہ کچرا ہی رہے گا کم ظرفی کی بنیاد یہیں سے پیدا ہوتی ھ ہے ۔ اسی طرح گھر کا ماحول بنتا ہے دوسرے معاملات رشتے ناتے انہیں کرداروں سے منسلک ہو کر چلتے ہیں جہاں والدین لبرل یا بلکل جاہل ہوتے ہیں بچے بھی اسی کھلی یا تنگ ذہنیت کے ساتھ ہی پروان چرہتے ہیں ۔ اسی ماحول میں پھلتی پھولتی سوچ ادب و آداب اور ترتیب سے خالی مگر اپنی اپنی مرضیوں کی مالک یا پھر پیچیدگیوں نفسیاتی بیماریوں کا شکار نظر آتی ہے ۔ آج تعلیم پہ زور ہے مگر تربیت کہیں نہیں ، انگریزی کو اہمیت حاصل ہے مگر ایمان گم کر دیا گیا ہے جو سوچ ایمان سے خالی ہوتی ہے وہ ذہانت اور دور اندیشی سے بھی فارغ ملتی ہے کیونکہ مکاری فریب جھوٹ اس کھوکھلی سوچ کو ترتیب دیتے ہیں ۔اور ایسی کھوکھلی تعلیم یافتہ سوچ شر کا شکار ہوتے دیر نہیں کرتی نفس کے پجاری شیطان تو بن سکتے ہیں مگر شریف نہیں۔


 اگر آپکی تربیت نہیں ہو سکی تو خدارا اپنے بچوں کو ترتیب سیکھائیں انکی تربیت ایمان کی روشنی میں کریں تاکہ انکا کردار تعریف کے قابل ہو ناکہ تنقید اور گناہ کا نشانہ بنتا رہے ۔


مجھے امید ہے بہت سے تعلیم یافتہ کو پوسٹ کی سمجھ ہی نہیں آنی ہے 😊


منقول

Comments

Popular Posts