مسجد سے امام افضل ہوتا ہے
مسجد سے افضل امام اور مؤذن ہوتاہے
فتح مکہ کے موقع پر کعبہ کی چھت پر حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چڑھایااورفرمایا کہ اے کعبہ تیری حرمت اورعزت اپنی جگہ لیکن اس سے کئ زیادہ بڑھ کرایک انسان کی جان، مال، عزت وآبروہے🔸 اگر کوئ اس کو نقصان پہنچائے گاتو وہ کعبہ کوڈھانے سے بھی زیادہ بڑھ کرہے🔸
★ جو قوم اپنے علماء کا خون چوسے وه کیسے رحمت خداوندی کی مستحق ہوسکتی ہے ★
ایک مسجد میں جانا ہوا ماشاءاللہ ہرطرف تعمیری کام چل رہاتها
کہیں سنگ مرمر بچھایا جارہا تها
کہیں ٹائلیں لگائ جارہی تهیں
کہیں بجلی فٹنگ ،کہیں ریپیرنگ وغیره وغیره❕
معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ تقریبا 20 لاکھ روپے لگ چکے ہیں اور اندازه کے مطابق اتنے ہی اور لگ جائیں گے
تعجب اس کام پر نہیں ہو رہا تها
بلکہ تعجب کی اصل وجہ یہ تهی
کہ مسجد بنی بنائی پہلے ہی سے موجود تهی ، بس نمازیوں کی سہولت اور اس سے بهی زیاده
خوش نمائی کےجزبہ سے یہ کام کیا جا رہا تها،
« اگلے ہی لمحہ
امام مسجد سے ملاقات ہوئی میں نے ان سے ان کی تنخواه معلوم کی
اس امید پر کہ ایسی جگہ 30 ہزار سےکم تنخواه کیا ہوگی ،جس مسجد میں 50 لاکھ روپیہ خوشنمائی کےلئے لگایا جاسکتا ہو، تو
وہاں اتنی تنخواه کوئی مشکل نہیں
لیکن
میری حیرت کی انتہا نہ رہی اس وقت جب امام صاحب نے جواب میں 12 ہزار تنخواه بتلائی
اور ستم بالائے ستم
وه بهی وقت پر نہیں ملتی
میں اس سوچ میں پڑگیا
کہ
سن2018 میں اتنے کا تو متولی کےگهر کا دودھ ہی آجاتاہوگا
اور
ایک امام کی ضروریات
گهی
تیل
آٹا
سبزی
گوشت
بچوں کی اسکول فیس
چائے ناشتہ
دوا وغیره
مہمان وغیره
سفر وغیره کے اخراجات
نئے کپڑے
سردی گرمی کی ضروریات
وغیره وغیره
ان سب کا موں کےلئے 1200 ہزار
اناللہ وانا الیہ راجعون
انتہائی افسوس کے ساتھ سارے جزبات کو دل میں محسوس کر کے واپس ہوا🔸❕
پهر اپنے ایک اہم مشفق عالم دین مفتی صاحب کے سامنے اس کا تذکره کیا
سنکر ان کی آنکهوں میں آنسو آگئے
اور
فرمانے لگے
کہ
" آج مسلمانوں پر جوحالات آرہے ہیں یہ علماء کے خون چوسنے کی ہی وجہ سے آرہےہیں "
حضور علیہ السلام نے حجر اسود کوخطاب کرکے ارشاد فرمایاتها
کہ تجھ سے زیاده عزت والا ایک مسلمان ہے ،تو جب ایک مسلمان حجر اسود سے افضل ہے تو عالم دین یقینا بدرجہا افضل ہے
لہذا مسجد سے افضل مسجد کا امام ہے
اب اگر ممبران مسجد کمیٹی
اور متولی حضرات
، ائمہ مساجد کو کمتر اور مسجدوں کو ان سے افضل سمجھ رہے ہیں تو ان کو جاہل اجہل ناہنجار نابکار بےوقوف بےدین متکبر نالائق کہدیاجائے تو کوئی غلط بات نہیں🔸❕
( یهدیهم اللہ ویصلح بالهم )
میرا بارہا کا تجربہ ہے
کہ
جب بهی مسجد کمیٹی کے پاس کچھ بیلنس بڑه جاتاہے، تو ان کی سوچ و فکر🔸🔸🔸🔸🔸🔸
بس یہی ہوتی ہے کہ کس طرح اس پیسے کو پیشاب خانہ، بیت الخلاء
اینٹ گارا مٹی میں کس طرح لگا دیاجائے، چاہے ان کو کوئی چیز بنی بنائی توڑ کر ہی کیوں نہ بنانی پڑے
مگر ان کے ذہن میں یہ نہیں آتا
کہ ، امام یا موذن یا مدرس کی تنخواہوں میں اضافہ کر دیاجائے
یا ان کی کسی ضرورت پر خرچ کردیاجائے یا مکتب میں اساتذه کا اضافہ کردیائے
حرف غلط کی طرح بهی دماغ میں ایسی باتیں نہیں آتیں
پاک و ہند کی مساجد کے ہزاروں ائمہ کرایہ کے مکانوں میں یا مسجد کے ایک حجره میں رہ کر زندگی گذارکر دنیاسے رخصت ہوگئے
مگر ان فرعون صفت ممبران مساجدکو ذرا بهی رحم نہیں آیا
اور خوف خدا سے عاری ہوکر
امت کے لاکهوں کڑوڑوں روپے غیرضروری تعمیرات میں لگادیئے گئے🔸
خوف خدا سےعاری ایسے ممبران مساجد کو دهیان رکهنا چاہیئے کہ حساب و کتاب کا دن اور اعمال تولنے والی ترازو ان کے لئے بهی ہے🔸🔸
اگر تحریر اچھی لگے تو ضرور شیئر کریں تاکہ کسی کو تو اس کی ھدایت ملے🔸🔸آمین
Comments
Post a Comment