💞 ہم سوچتے ہیں کہ ہماری زندگی میں سے ، اگر چند لمحے ضائع بھی ہوگئے تو کیا نقصان ہو جائے گا ، ہم اللہ سے معافی مانگ کر پھر سے نیک بن جائیں گے👇
💞ایک شخص نے ڈرائی فروٹ کی دُکان ڈال رکھی تھی ۔ ایک شرارتی بچہ روزانہ وہاں جاتا اورایک اخروٹ اُٹھا کر بھاگ جاتا ۔ لیکن اُس شخص کو اُس بچے کی یہ عادت کبھی بُری نہیں لگی تھی ، کیونکہ وہ سوچتا تھا کہ اُس کے پاس منوں ، ٹنوں کے حساب سے اخروٹ پڑے ہوئے ہیں ، اگر اُن میں سے ایک آدھ اخروٹ یہ بچہ لے بھی جاتا ہے ، تو کونسا نقصان ہو جائے گا...
💞لیکن ایک روز یہ شخص اپنی دُکان کی خرید و فروخت اور نفع نقصان کا حساب لگا رہا تھا ، تو اچانک اُس نے سوچا کہ ایک کلو میں 25 سے 30 اخروٹ آتے ہیں اور فی کلو اخروٹ کی قیمت 350 روپے بنتی ہے ، تو اِس کا مطلب ہے کہ وہ بچہ مذاق مذاق میں اُسے ہر مہینے 350 روپے کا نقصان دے کر چلا جاتا ہے ۔ چنانچہ اِس خیال کے آتے ہی ، اُس نے ارادہ کیا کہ آئندہ وہ بچے کو اخروٹ اُٹھانے نہیں دے گا...
💞 دوستو ہماری زندگی بھی ڈرائی فروٹ کی اُس دکان کی مانند ہے ، جس میں ہمارا ایک ایک لمحہ اُن اخروٹ کی مثال ہے ، جو بچہ مذاق مذاق میں لے جاتا ہے ۔ کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ جو لمحے ہم خدا اور رسول ﷺ کی نافرمانی میں یونہی مذاق مذاق میں گزار دیتے ہیں ، وہ کتنے قیمتی ہوتے ہیں ؟ جو ایک بار چلے گئے تو پھر کبھی لوٹ کر واپس نہیں آئیں گے ۔ لمحۂ فکریہ تو یہ ہے کہ اُس ڈرائی فروٹ والے شخص کو تو اپنے اخروٹ ضائع ہونے کا احساس ہو گیا تھا ، لیکن ہمیں اپنی زندگی کے قیمتی اور انمول لمحوں کے ضائع ہونے کا نہ تو احساس ہوتا ہے اور نہ ہی افسوس ۔ ہم سوچتے ہیں کہ ہماری زندگی میں سے ، اگر چند لمحے ضائع بھی ہوگئے تو کیا نقصان ہو جائے گا ، ہم اللہ سے معافی مانگ کر پھر سے نیک بن جائیں گے ۔ لیکن ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ موت کبھی بھی ، کہیں بھی اور کسی بھی حال میں آ سکتی ہے۔“
Comments
Post a Comment